حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان کے شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخوا میں واقع پاراچنار، ضلع کرم میں جنگ بندی کے لیے متحارب قبائل کے معاہدے اور گاڑیوں میں سوار افراد پر حالیہ حملے کے پیچھے عوامل سے نمٹنے کے لیے مقامی حکومت کی کوششوں کے باوجود پاراچنار میں حالات بدستور کشیدہ ہیں۔
مختلف ذرائع کا کہنا ہے کہ موبائل فون اور انٹرنیٹ خدمات کی بندش سمیت پاراچنار شہر اور اس کے آس پاس علاقوں میں تعلیمی مراکز بھی بند ہیں۔
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بھی جمعہ کو امن و عامہ کے حوالہ سے منعقدہ اعلیٰ سطح کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاراچنار کے حالات پر دل خون کے آنسو روتا ہے، یہ ایک مذموم سازش ہے۔
قابل ذکر ہے کہ پاکستان کے اعلیٰ حکام، سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں نے گذشتہ دنوں ہونے والے دہشت گردی کے واقعے کی شدید مذمت کی ہے۔ اس مجرمانہ کارروائی میں متعدد کاروں میں سوار افراد کو نشانہ بنایا گیا، جس میں کم از کم 55 افراد شہید ہو گئے تھے۔